تعارف
رہبر شریعت شیخ طریقت رموزِ اسرار معرفت شیخ القرآن
حضرت علامہ سید عمر دراز شاہ مشہدی سیفی مدظلہ العالی


 


 

قبلہ شاہ صاحب خاندانِ عالیہ سادات مشہدی کے چشم و چراغ ہیں آپ حضرت امام سید موسیٰ کاظم قدس سر اللہ العزیز کی اولاد میں سے ہیں قبلہ شاہ صاحب کے خاندان کے مشہور و معروف بزرگ بر صغیر ہندو پاک میں حضرت سید وجیہ الدین مشہدی جو خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے خسر ہیں اور اسی سلسلہ نسب میں حضرت سید احمد کبیر عرف حضرت شا ہ لطیف امام بری رحمتہ اللہ علیہ‘ حضرت سید شاہ محمد داڑی ہری پور ہزارہ‘ حضرت پیر سید ولایت شاہ اچھڑیاں مانسہرہ ہزارہ، حضرت سید عالم شاہ ملکاں ہزارہ‘ حضرت شاہ سید عمر علی شاہ بجن مانسہرہ ہزارہ‘ حضرت سید شاہ زمان کلیگاہ مانسہرہ ہزارہ اور حضرت حسن علی شاہ گلی باغ مانسہرہ ہزارہ۔ ان اولیائے کا ملین کے مزارات مبارکہ آج بھی مرجع خلائق ہیں قبلہ شاہ صاحب کے والد ماجد حضرت پیر سید سبحان شاہ صاحب اپنے وقت کے برگزیدہ بزرگ اور پیر طریقت تھے جن کے ہزاروں مریدین ہزارہ کشمیر کوہستان اور چلاس و گلگت کے اطراف اکناف میں پھیلے ہوئے ہیں۔
حضرت قبلہ سید عمر دراز شاہ صاحب ضلع ہزارہ تحصیل بٹگرام کی جنت نظیر وادی الائی پاشتو کے قریب موضع پالس میں ۱۹؍۱پریل ۱۹۴۹ء میں پیدا ہوئے آپ کی ولادت کی بشارت پہلے سے آپ کے والد صاحب کو سرکار غوث اعظم پیران پیر حضرت شیخ عبد القادر جیلانی نے بایں الفاظ دی تھی کہ تمہارے گھر ایک بچہ پیدا ہو گا جس کو اللہ تعالیٰ علوم ظاہری و باطنی سے نوازے گا اور اس کا نام’’ سید عمر دراز شاہ‘‘ رکھنا چنانچہ ایسا ہی ہوا لہذا حضرت علامہ سید عمر دراز شاہ صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے چچا حضرت سید مزمل شاہ صاحب اور حضرت سید برکت شاہ صاحب اور حضرت سید مظرف شاہ صاحب سے حاصل کی اور ۱۹۶۰ء کو مزید تعلیم کے حصول کے لئے رخت سفر باندھا اور گولڑہ شریف دار العلوم غوثیہ میں حضرت مولانا عبد الرازق صاحب حضرت علامہ مشتاق احمد صاحب اور حضرت شیخ الحدیث و التفسیر حضرت مولانا فیض احمد صاحب سے ابتدائی صرف و نحو اور فارسی کی کتابیں پڑھیں دو سال کے بعد 1963کو دار العلوم اسلامیہ رحمانیہ میں داخلہ لیا جہاں حضرت علامہ مولانا محمد فرید صاحب اور استاد العلماء ماہر علوم عقیلہ ونقلیہ حضرت سید زبیر شاہ صاحب سے فنون کی اکثرکتابیں پڑھیں۔ ان کے اساتذہ میں بعض علمائے سرحد مولانا مولوی مظفر اقبال صاحب ھاڑی میرہ مانسہرہ اور مولانا محمد ایوب صاحب دھمتوڑ ایبٹ آباد اور مولانا محمد نواز صاحب نواں شہرایبٹ آباد شامل ہیں۔ اسی دوران ۱۹۶۷ء تک درس نظامی کی تعلیم مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ پشاور بورڈ سے پرافیشنسی ہائی پرافیشنسی اور فارسی آنرز یعنی منشی فاضل کے امتحانات دےئے اور فرسٹ ڈویژن میں پاس ہوئے۔ اس کے بعد موقوف علیہ اور دورہ حدیث کے لئے ۱۹۶۷ء کو ہی کراچی آئے جہاں درالعلوم امجدیہ میں داخلہ لیا اور حضرت مولانا محمدحسن صاحب حقانی اور حضرت علامہ مولانا محمد نصر اللہ خان افغانی صاحب سے علوم و فنون کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور اس کے بعدحضرت قاری مصلح الدین صاحب سے فقہ اورتصوف کے اسباق پڑھنے کے بعد ۱۹۶۸ء میں مولانا غلام دستگیر افغانی اور مولانا منظور الحق کے ساتھ شیخ القرآن و حدیث استاذ الکل حضرت علامہ مولانا محمد عبدالمصطفیٰ الازہری ؒ سے دورہ حدیث کر کے سند فراغت حاصل کی اسی اثناء میں تنظیم المدارس کا امتحان دے کر ڈبل ایم اے کے مساوی سند بھی حاصل کی اور کراچی بورڈ سے فاضل فارسی اور فاضل عربی کے امتحانات پاس کر کے سندیں حاصل کیں۔ مختصر یہ کہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد کراچی کے مندرجہ ذیل مدارس میں پڑھایا اور دارالعلوم فیض نبوی کراچی میں صدر المدرسین اور مفتی کی حیثیت سے ۸سال اپنے فرائض منصبی انجام د ےئے ا سکے علاوہ مختلف اوقات کے اندر مندرجہ ذیل اداروں میں بھی تدریس کے فرائض سرانجام دےئے جامع تعلیمات اسلامیہ منگھو پیر روڈ کراچی، دارالعوم نعیمیہ دستگیر کالونی کراچی المرکز القادری گلشن اقبال، کراچی
قبلہ شاہ صاحب کی علمی سرگرمیوں کا یہ مختصر سا تعارف ہے بعدمیں ۱۹۷۳ء سے لے کر ۲۰۰۹ء تک قبلہ شاہ صاحب نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کی مرکزی جامع مسجد سینٹرل فائربریگیڈ کراچی بالمقابل اردو آرٹس کالج کے ایم سی گراؤنڈ میں خطیب و امام کی حیثیت سے دین اسلام کی خدمت سر انجام دیتے رہے ہیں۔آجکل قبلہ شاہ صاحب کراچی میں گلشن معمار سے متصل عبداللہ گبول گوٹھ میں خانقاہ مشہھدی اور جامع مسجد عثمانیہ میں سالکین کو سلوک کی تعلیم دے رہے ہیں اور نشرو اشاعت کا سلسلہ بھی جاری ہے۔الحمداللہ حضرت شاہ صاحب کے ہاتھوں پر ہزاروں افراد نے بیعت کر رکھی ہے ۔روحانی علاج کے سلسلے میں بھی ایک خلقت صبح تاشام علاج اور رہنمائی کے لیے تشریف لاتی ہے۔ہر اتوار کو خصوصی محفل ذکر کا سلسلہ عصر تا بعد نماز عشا تک جاری رہتا ہے ۔
قبلہ شاہ صاحب خانقاہ مشہھدی میں اورادوظائف اور تصوف کے اشغال میں مصروف رہتے ہیں اور رات دن معتقدین کا ہجوم رہتا ہے۔ اورآپ کا روحانی فیض جاری ہے۔ قبلہ شاہ صاحب درس نظامی کے تمام علوم فنون بار بار پڑھا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ مندرجہ ذیل علوم میں بھی مہارت و دسترس رکھتے ہیں۔ علم جفر اور اس کی تمام شاخیں یعنی علم مستحصلات خبریہ و خفیہ علم و آثار یعنی علم النقوش و علم الاوراد‘علم نجوم ‘علم الرمل ‘علم اعداد‘ علم الاشراق ، علم الاروحٰ مسمر یزم ، یوگا یعنی ہندوئی تصوف علم طب وغیرہ کے ساتھ ساتھ علم سیمیا وریمیاوکیمیا کے مبادیات سے بھی اچھی طرح واقف ہیں۔ حضرت شاہ صاحب شاعر بھی ہیں اور آپ کا زیادہ ترکلام نعت گوئی، حمد باری تعالیٰ اور مناقب پر مشتمل ہے اور تصوف میں بھی توحید وشہودی کے قائل ہیں۔ آپ چارو ں سلسلوں میں مجاز ہیں آپ نے پہلی بیعت اپنے والد ماجد سے چاروں سلسلوں کی اجازت کے ساتھ حال فرمائی اور ساتھ ہی قبلہ والد ماجد صاحب نے سلسلہ عالیہ نقشبندیہ کے تمام اسباق دےئے اور بالترتیب لطائف ظاہری و لطائف باطنی کے اذکار اور مجاہدوں کیساتھ ساتھ تمام دوائر کے مرقبے بھی کرائے مگر تمام رنگہائے لطائف کو دیکھنے اور مراقبات کی بوقلمونیاں محسوس کرنے کے باوجود تشنگی باقی رہی کیونکہ جس حقیقت کی تلاش تھی وہ کہیں نظر نہ آئی۔ یہ تمام کمالات تو کچھ نہ کچھ ہندوستان کے جوگی اور یونان کے اشراقی اور بدھ مت کے بھکشو بھی حاصل کرلیتے ہیں۔ چنانچہ مزید باطنی علوم کی تحصیل کے لئے سرکار قبلہ شاہ صاحب نے مرشد کامل، رہبر شریعت، امام المجذو بین، قطب دوراں، مجددمأتہ حاضرہ، حضرت آخندزادہ مبارک خواجہ سیف الرحمان پیرارچی خراسانی دامت فیوضہ، وانوارہ، علینا سے مزید باطنی علوم حاصل کئے اور آپ سرکار کی روحانی تربیت فرمائی ا ور چہار سلاسل نقشبندیہ، چشتیہ ، قادریہ سہروردیہ کے اذکار و وظائف کی اجازت ومطلق خلافت عطا فرمائی۔اس کے علاوہ دوسرے کئی بزرگان دین نے ازراہ محبت اپنے سلسلوں کی اور دلائل الخیرات او رجواہرخمسہ او رحزب البحرشریف او چہل کاف اور دوسرے اور ادوظائف کی اجازتیں اور سندیں بھی عطا فرمائیں۔
قبلہ شاہ صاحب کے شاگردوں کی تعداد کثیر ہے مگر ہم چند ایک کے ہی اسم گرامی تحریر کر رہے ہیں۔
مولانا محمد وسایا الخطیب سابق صدر جماعت اہل سنت کراچی و مہتمم داالعلوم فیض نبی کراچی۔
مولانا محمد مشتاق نورانی خطیب جامع مسجد فاروق اعظم ٹھٹائی کمپاؤنڈ کراچی۔
مولانا محمد افضل صاحب جامع مسجد طہٰ رامسوامی کراچی۔
مولانا محمد رجب علی نعیمی صاحب، کراچی ۔
مولانا نور الحق اسلام آباد۔
مولانا انوار الحق مفتی اوگی ہزارہ ۔
مولانا محمد یاسین صاحب کراچی
مولانا محمد وسایاثانی خطیب جامع مسجد اسٹیشن میانوالی
مولانا محمد حیات خطیب جامع مسجد گلستان کراچی۔
سرکار قبلہ شاہ صاحب بندگان خدا کی خدمت میں ر ات دن مصروف عمل ہیں۔ آپ کے ہزاروں مریدین ہیں آپ روحانی علاج اور درس و تدریس کے فرائض بھی سر انجام دے رہے ہیں۔
سرکار کا تعلق فن نعت گوئی سے بھی ہے۔ آپ سرکار کے کلام میں حمد باری تعالیٰ، نعت رسول مقبولﷺ اور حضرت علی، امام حسین، غوث اعظم رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کی شان مبارکہ میں قصائد تحریر بھی کئے ہیں۔ عشق و محبت سے سرشار کلام کو پڑھنے اورسننے سے ذہنی سکون و طمانیت قلبی حاصل ہوتی ہے۔ آپ کے دیوان’’ گلستان مشہدی‘‘ المسمیٰ باسمِ تاریخی دریائے بخشش کو آفادۂ عام کے لئے پیش کرنے کی سعادت حاصل ہورہی ہے۔